ہوا کا لمس جو اپنے کواڑ کھولتا ہے
تو دير تک مرے گھر کا سکوت بولتا ہے
ہم ايسے خاک نشيں کب لبھا سکيں گے اسے
وہ اپنا عکس بھی ميزان زر ميں تولتا ہے
جو ہو سکے تو يہی رات اوڑھ لے تن پر
بجھا چراغ اندھرے ميں کيوں ٹٹولتا ہے؟
اسی سے مانگ لو خيرات اس کے خوابوں کی
وہ جاگتی ہوئی آنکھوں ميں نيند کھولتا ہے
سنا ہے زلزلہ آتا ہے عرش پر محسن
کہ بے گناہ لہو جب سناں پہ بولتا ہے
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں