اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

نامعلوم لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
نامعلوم لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

انکار کو ٹھکرائے نہ، اقرار کو چاہے

12/16/2014

نذرِ غالب
 
اس کشمکشِ ذہن کا حاصل نہیں کچھ اور
انکار کو ٹھکرائے نہ، اقرار کو چاہے
 
مفرور طلب رات کو حاصل کرے بن باس
مغرور بدن گرمیِ بازار کو چاہے
 
سنبھلے نہ خمِ زیست سے بوجھ آب و ہوا کا
آسائشِ دنیا درو دیوار کو چاہے
 
آنکھیں روشِ دوست پہ بچھتی چلی جائیں
اور دوست کہ طبعِ سرِ خود دار کو چاہے
 
قوم ایسی کہ چلتے ہوے اشعار سے مانوس
مضمون کے اس صورتِ دشوار کو چاہے
 
اک دل کہ بھرا آئے نہ سمجھے ہوے غم سے
اک شعر کہ پیرایہ ء اظہار کو چاہے

نامعلوم ۔ اے آتش تبسم و اے شبنم جمال

5/13/2014


اے آتشِ تبسم و اے شبنمِ جمال

خاموش آنسووں کی طرح جل رہے ہیں ہم

تجھ کو خبر نہ ہو گی کہ دانش کے باوجود

برسوں تیری خیال میں پاگل رہے ہیں ہم

ہر بزمِ رنگ و رقص میں شرکت کے ساتھ ساتھ

تنہا رہے ہیں اور سرِ مقتل رہے ہیں ہم

دیکھا ہے تو نے ہم کو بہاراں کے روپ میں

مجروح قافلے کی طرح چل رہے ہیں ہم

سب سے عزیز دوست کی خوشیوں کی راز دار

زخموں کی داستانِ مفصل رہے ہیں ہم

سب سے بڑے گناہ کی حسرت کے رو برو

تیرے لیے خلوصِ مسلسل رہے ہیں ہم

نامعلوم ۔ غازی بنے رہے سبھی عالی بیان لوگ


غازی بنے رہے سبھی عالی بیان لوگ
پہنچے سرِ صلیب فقط بے نشان لوگ

اخلاقیاتِ عشق میں شامل ہے یہ نیاز
ہم ورنہ عادتاً ہیں بہت خود گمان لوگ

چھوٹی سی اک شراب کی دکان کی طرف
گھر سے چلے ہیں سن کے عشاء کی اذان لوگ

دل اک دیارِ رونق وَرم ہے لٹا ہوا
گزرے اس طرف سے کئی مہربان لوگ

اے دل انہی کے طرزِ تکلم سے ہوشیار
اس شہر میں ملیں گے کئی بے زبان لوگ

آیا تھا کوئی شام سے واپس نہیں گیا
مُڑ مُڑ کے دیکھتے ہیں ہمارا مکان لوگ

ان سے جنہیں کنوئیں کے سوا کچھ خبر نہیں
مغرب کا طنز سنتے ہیں ہم نوجوان لوگ

نامعلوم ـ جنون عشق کی رسمیں عجیب کیا کہنا

4/02/2014


جنون عشق کی رسمیں عجیب کیا کہنا 
میں اس سے دور وہ میرے قریب کیا کہنا 

جو تم ھو برق نشیمن تو میں نشیمن برق 
الجھ پڑے ہیں ھمارے نصیب کیا کہنا 

لرز گئی تیری لو میرے ڈگمگانے سے 
چراغ گوشہ کوه حبیب کیا کہنا






نامعلوم ـ جوانی، حسن،​ غمزے، عہد و پیماں، قہقہے، نالے

10/29/2013


جوانی، حسن،​ غمزے، عہد و پیماں، قہقہے، نالے
یہاں ہر چیز بکتی ہے خریدارو، بتاؤ کیا خریدو گے؟

نامعلوم ۔ تم میرے پاس ہوتے ہو گویا

5/28/2013


تم میرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا


تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا

نامعلوم - جوش جوانی ہے، ذرا جھوم کے چلتے ہیں

3/19/2013

ٹرک کے پیچھے لکھا ہوا شعر

جوش جوانی  ہے ، ذرا  جھوم  کے چلتے ہیں
لوگ سمجھتے ہیں، ڈرائیور کچھ پی کے چلتے ہیں

نامعلوم - مرے گیت - مرے سرکش ترانے سن کر دنیا یہ سمجھتی ہے

مرے  سرکش ترانے  سن کر  دنیا  یہ  سمجھتی  ہے
کہ شاید میرے دل کو عشق کے نغموں‌سے نفرت ہے

مجھے  ہنگامہ  جنگ  و  جدل  میں کیف  ملتا   ہے
مری فطرت کو خوں ریزی کے افسانوں سے رغبت ہے

مری دنیا میں کچھ وقعت نہیں ہے رقص و نغمہ کی
مرا   محبوب   نغمہ    شورِ    آہنگِ   بغاوت    ہے

مگر اے کاش دیکھیں وہ مری پرسوز راتوں کو
میں‌جب تاروں‌ پہ نظریں گاڑ کر آنسو بہاتا ہوں

تصور  بن  کے  بھولی  وارداتیں  یاد   آتی  ہیں
تو سوز و درد کی شدت سے پہروں تلملاتا ہوں

کوئی خوابوں میں‌ خوابیدہ امنگوں‌ کو جگاتی  ہے
تو اپنی زندگی کو  موت کے  پہلو  میں  ‌پاتا  ہوں

میں شاعر ہوں مجھے فطرت کے نظاروں سے الفت ہے
مرا    دل   دشمن   نغمہ   سرائی    ہو    نہیں‌  سکتا

مجھے انسانیت کا درد بھی بخشا ہے قدرت نے
مرا  مقصد  فقط  شعلہ  نوائی  ہو  نہیں  سکتا

جواں‌ ہوں میں، جوانی لغزشوں کا ایک طوفاں ہے
مری  باتوں‌  میں  رنگ  پارسائی  ہو   نہیں‌  سکتا

مرے سرکش ترانوں کی حقیقت  ہے، تو  اتنی  ہے
کہ جب میں‌دیکھتا ہوں‌بھوک کے مارے انسانو‌ں‌کو

غریبوں، مفلسوں‌کو، بےسکوں‌کو، بے سہاروں‌کو
سسکتی   نازنینوں   کو ،  تڑپتے    نوجوانوں‌   کو

حکومت کے  تشدد  کو ،  امارت  کے  تکبر  کو
کسی کے چیتھڑوں کو، اور شہنشاہی خزانوں کو

تو   دل   تابِ   بزم   عشرت   لا   نہیں   سکتا
میں چاہوں بھی تو خواب آور ترانے گا نہیں سکتا

نامعلوم - شیش محل میں رہنے والو ہم پر پتھر نہ پھینکو

شیش محل میں رہنے والو ہم پر پتھر نہ پھینکو
پتھر واپس لوٹیں گے تو شیش محل کا کیا ہو گا

نامعلوم - چند کلیاں نشاط کی چن کر


چند  کلیاں  نشاط  کی  چن کر
مدتوں  محوِ   یاس  رہتا   ہوں

تیرا ملنا  خوشی  کی  بات  سہی
تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

نامعلوم - نسیما جانب بطحا گذر کن

3/18/2013

نسیما جانب بطحا گذر کن
ز احوالم  محمد را خبر کن

توئی  سلطان  عالم  یا  محمد
ز روئے لطف سوئے من نظر کن

ز مہجوری برآمد جان عالم
ترحم  یا  نبی  اللہ   ترجم

نامعلوم - امید کیا ہے سیاست کے پیشواؤں سے

3/12/2013

امید  کیا  ہے  سیاست  کے  پیشواؤں  سے
یہ خاک باز ہیں رکھتے ہیں خاک سے پیوند

ہمیشہ  مور  و  مگس  پہ  نگاہ  ہے  ان  کی
جہاں میں ہے  صفت  عنکبوت  ان  کی  کمند

خوشا وہ  قافلہ جس  کے امیر  کی  ہے  متاع
تخیل     ملکوتی    و    جذبہ     ہائے    بلند

نامعلوم - کشتیاں ٹوٹ چکی ہیں ساری

کشتیاں ٹوٹ چکی ہیں ساری
اب لئے پھرتا ہے دریا  ہم  کو

نامعلوم - یہی اندازتجارت ہے تو کل کا تاجر

یہی   اندازِ   تجارت   ہے  تو   کل  کا   تاجر
برف کے باٹ لیے دھوپ میں بیٹھا ہوگ

نامعلوم - عشق قاتل سے بھی، مقتول سے ہمدردی بھی

12/07/2010


عشق قاتل سے  بھی، مقتول سے ہمدردی بھی

یہ  بتا  کس سے محبت  کی  جزا  مانگے  گا؟



سجدہ  خالق  کو بھی،  ابلیس  سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا  صلا مانگے گا؟