اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

کلیم عاجز - تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

4/20/2013

میرے  ہی  لہو  پر  گزر  اوقات  کرو  ہو
مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو

دن  ایک ستم ،  ایک  ستم  رات  کرو  ہو
وہ دوست ہو، دشمن کو بھی تم مات کرو ہو

ہم خاک نشیں، تم سخن آرائے سرِ بام
پاس آ کے ملو، دُور سے کیا بات کرو ہو

ہم کو جو ملا ہے وہ تمھیں سے تو ملا ہے
ہم اور بھُلا دیں تمھیں، کیا بات کرو ہو

یوں تو ہمیں منہ پھیر کے دیکھو بھی نہیں ہو
جب  وقت  پڑے  ہے  تو  مدارات  کرو  ہو

دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم  قتل   کرو   ہو   کہ   کرامات   کرو  ہو

بکنے بھی دو عاجزؔ کو جو بولے ہے، بکے ہے
دیوانہ ہے ،  دیوانے  سے  کیا  بات  کرو  ہو