یہ ایک بات کہ اُس بُت کی ہمسری بھی نہیں
مبالغہ بھی نہیں، محض شاعری بھی نہیں
ہم عاشقوں میں جو اک رسم ہے مروّت کی
تمھارے شہر میں از راہِ دلبری بھی نہیں
یہاں ہم اپنی تمنّا کے زخم کیا بیچیں؟
یہاں تو کوئی ستاروں کا جوہری بھی نہیں
کسی کا قُرب جو ملتا تو شعر کیوں کہتے
فسردہ حالی ء اربابِ فن بُری بھی نہیں
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں