اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

ناصر ۔ جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے

5/13/2014


جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے

اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہو گی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے

پتھروں آج میرے سر پر برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے

اب میری دید کی دنیا بھی تماشائی ہے
تو نے کیا مجھ کو محبت میں بنا رکھا ہے

غم نہیں گل جو
کیٔے گھر کے ہواؤں نے چراغ
ہم  نے  دل  کا   بھی دیا  ایک جلا  رکھا  ہے

پی  جا  ایام کی تلخی  کو بھی  ہنس  کر  ناصر
غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے

نامعلوم ۔ اے آتش تبسم و اے شبنم جمال


اے آتشِ تبسم و اے شبنمِ جمال

خاموش آنسووں کی طرح جل رہے ہیں ہم

تجھ کو خبر نہ ہو گی کہ دانش کے باوجود

برسوں تیری خیال میں پاگل رہے ہیں ہم

ہر بزمِ رنگ و رقص میں شرکت کے ساتھ ساتھ

تنہا رہے ہیں اور سرِ مقتل رہے ہیں ہم

دیکھا ہے تو نے ہم کو بہاراں کے روپ میں

مجروح قافلے کی طرح چل رہے ہیں ہم

سب سے عزیز دوست کی خوشیوں کی راز دار

زخموں کی داستانِ مفصل رہے ہیں ہم

سب سے بڑے گناہ کی حسرت کے رو برو

تیرے لیے خلوصِ مسلسل رہے ہیں ہم

نامعلوم ۔ غازی بنے رہے سبھی عالی بیان لوگ


غازی بنے رہے سبھی عالی بیان لوگ
پہنچے سرِ صلیب فقط بے نشان لوگ

اخلاقیاتِ عشق میں شامل ہے یہ نیاز
ہم ورنہ عادتاً ہیں بہت خود گمان لوگ

چھوٹی سی اک شراب کی دکان کی طرف
گھر سے چلے ہیں سن کے عشاء کی اذان لوگ

دل اک دیارِ رونق وَرم ہے لٹا ہوا
گزرے اس طرف سے کئی مہربان لوگ

اے دل انہی کے طرزِ تکلم سے ہوشیار
اس شہر میں ملیں گے کئی بے زبان لوگ

آیا تھا کوئی شام سے واپس نہیں گیا
مُڑ مُڑ کے دیکھتے ہیں ہمارا مکان لوگ

ان سے جنہیں کنوئیں کے سوا کچھ خبر نہیں
مغرب کا طنز سنتے ہیں ہم نوجوان لوگ