رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ایسےکبھی جاتا نہیں کوئی
اک بار تو خود موت بھی گھبرا گئی ہوگی
یوں موت کو سینے سے لگاتا نہیں کوئی
ڈرتا ہوں کہیں خشک نہ ہو جائے سمندر
راکھ اپنی کبھی آپ بہاتا نہیں کوئی
ساقی سے گلا تھا تمہیں، میخانے سے شکوہ
اب زہر سے بھی پیاس بجھاتا نہیں کوئی
مانا کہ اجالوں نے تمہیں داغ دیئے تھے
بے رات ڈھلے شمع بجھاتا نہیں کوئی
رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ایسےکبھی جاتا نہیں کوئی