تلاش
آج کیوں میرے شب و روز ہیں محروم ِ گداز
اے مری روح کے نغمے ، مرے دِل کی آواز
اک نہ اک غم ہے نشاطِ سحر و شام کے ساتھ
اور اس غم کا مفہوم نہ مقصد نہ جَواز
میں تو اقبال کی چوکھٹ سے بھی مایوس آیا
میرے اَشکوں کا مداوا نہ بدخشاں نہ حِجاز
چند لمحوں سے خواہش کہ دوامی بن جائیں
ایک مرکز پہ رہے سُرخ لہو کی ہَل چَل
کبھی ہر گام پہ ٹھوکر ، کبھی منزل کا حریف
اے جہانِ گزراں ایک سے انداز پہ چل
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں