اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

متفرقات - دسترس میں نہیں ہیں حالات تجھے کیا معلوم

10/29/2013



دسترس میں نہیں ہیں حالات تجھے کیا معلوم
اب ضروری ہے ملاقات تجھے کیا معلوم

رات کے پچھلے پہر نیند شکن تنہائی
کیسے کرتی ہے سوالات تجھے کیا معلوم

تو بہ ضد ہے کہ سرعام پرستش ہو تیری
میں ہوں پابند روایت تجھے کیا معلوم

جشن ساون کا یوں بڑھ چڑھ کے منانے والے
ظلم کیا ڈھاتی ہے برسات تجھے کیا معلوم

شانہء وقت پہ اب زلف پریشان کی طرح
بکھری رہتی ہے میری ذات تجھے کیا معلوم

صدا باتیں تھیں اس کی مگر ان میں کہیں
چپ تھے رنگین خیالات تجھے کیا معلوم

نصیر - سب میں شامل ہوں، مگر سب سے الگ بیٹھا ہوں

دین سے دور ، نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں
تیری دہلیز پہ ہوں، سب سے الگ بیٹھا ہوں 

ڈھنگ کی بات کہے کوئی، تو بولوں میں بھی
مطلبی ہوں، کسی مطلب سے الگ بیٹھا ہوں

بزمِ احباب میں حاصل نہ ہوا چین مجھے
مطمئن دل ہے بہت، جب سے الگ بیٹھا ہوں

غیر سے دور، مگر اُس کی نگاہوں کے قریں
محفلِ یار میں اس ڈھب سے الگ بیٹھا ہوں

یہی مسلک ہے مرا، اور یہی میرا مقام
آج تک خواہشِ منصب سے الگ بیٹھا ہوں

عمرکرتا ہوں بسر گوشہء تنہائی میں
جب سے وہ روٹھ گئے، تب سے الگ بیٹھا ہوں

میرا انداز نصیر اہلِ جہاں سے ہے جدا
سب میں شامل ہوں، مگر سب سے الگ بیٹھا ہوں

نامعلوم ـ جوانی، حسن،​ غمزے، عہد و پیماں، قہقہے، نالے


جوانی، حسن،​ غمزے، عہد و پیماں، قہقہے، نالے
یہاں ہر چیز بکتی ہے خریدارو، بتاؤ کیا خریدو گے؟

متفرقات - مجھے تم نظر سے گرا تو رہے ہو


مجھے تم نظر سے گرا تو رہے ہو
مجھے تم کبھی بھی بھلا نہ سکو گے 
نہ جانے مجھے کیوں یقیں ہو چلا ہے 
میرے پیار کو تم مٹا نہ سکو گے 
مری یاد ہوگی جدھر جاؤ گے تم 
کبھی نغمہ بن کے کبھی بن کے آنسو 
تڑپتا مجھے ہر طرف پاؤ گے تم 
شمع جو جلائی ہے میری وفا نے 
بجھانا بھی چاہو بجھا نہ سکو گے 
کبھی نام باتوں میں آیا جو میرا 
تو بےچین ہو ہو کے دل تھام لو گے 
نگاہوں میں چھائے گا غم کا اندھیرا 
کسی نے جو پوچھا سبب آنسوؤں کا 
بتانا بھی چاہو بتا نہ سکو گے 

حسرت - خرد کا نام جنوں پڑھ گیا ' جنوں کا خرد


نگاہ_ یار جسے آشناے راز کرے
وہ اپنی خوبی قسمت پہ کیوں نہ ناز کرے

خرد کا نام جنوں پڑھ گیا ' جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن_ کرشمہ ساز کرے

تیرے کرم کا سزاوار تو نہیں حسرت
اب آگے تیری خوشی ہے جو سرفراز کرے

*****

ہجر میں پاس میر ے اور تو کیا رکھا ہے
اک تیرے درد کو پہلو میں چھپا رکھا ہے