بزرگو ، ناصحو ، فرماں رواؤ
ہمیں تو میکدے تک چھوڑ آؤ
امیرانہ بھی اس کوچے میں آؤ
لب و رُخسار و مژگاں کے گداؤ
ابھرتی جا رہی ہے شمع کی لو
بڑی نادان ہو ، ٹھنڈی ہواؤ
ہزاروں راز عریاں ہو رہے ہیں
گراؤ آنکھ پر ، چلمن گراؤ
وہ مجھ سے اور میں اُن سے خفا ہوں
ندیمو ، آ کے دونوں کو مناؤ
نہ جانے ہم کہاں گم ہو چکے ہیں
جو ممکن ہو تو ہم کو ڈھونڈ لاؤ
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں