اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

میں وہی قطرۂ بے بحر وہی دشت نورد

12/17/2014

تنہا
 
میں وہی قطرۂ بے بحر وہی دشت نورد
اپنے کاندھوں پہ اٹھائے ہوئے صحرا کا طلسم
اپنے سینے میں چھپائے ہوئے سیلاب کا درد
ٹوٹ کر رشتۂ تسبیح سے آ نکلا ہوں
دل کی دھڑکن میں برستے ہوئے لمحوں کا خروش
میری پلکوں پہ بگولوں کی اڑائی ہوئی گرد
 
لاکھ لہروں سے اٹھا ہے مری فطرت کا خمیر
لاکھ قلزم مرے سینے میں رواں رہتے ہیں
دن کو کرنیں مرے افکار کا منہ دھوتی ہیں
شب کو تارے مری جانب نگراں رہتے ہیں
 
میرے ماتھے پہ جھلکتا ہے ندامت بن کر
ابنِ مریم کا وہ جلوہ جو کلیسا میں نہیں
راندۂ موج بھی مَیں، مجرمِ ذرات بھی مَیں
میرا قصہ کسی افسانۂ دریا میں نہیں
میری تاریخ کسی صفحۂ صحرا میں نہیں

کوئی تبصرے نہیں :