جینا ہے تجھے جینے کے لئے اے دوست کسی عنوان سے پی
جینے کا بہانہ ایک سہی پینے کے بہانے اور بھی ہیں
غنچوں کے چٹکنے پر ہی نہ ہوں مصروف توجہ اہل چمن
کچھ نیم شگفتہ ہونٹوں پر خاموش ترانے اور بھی ہیں
ہر تیر نظر کی جنبش میں پاتا ہوں شکیل انداز جنوں
معدوم ہے اب تک جن کا نشاں کچھ ایسے نشانے اور بھی ہیں