اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

فیض ـ ہم مسافر یونہی مصروف سفر جائیں گے

7/01/2015


ہم مسافر یونہی مصروف سفر جائیں گے
بے نشاں ہو گئے جب شہر، تو گھر جائیں گے

کس قدر ہو گا یہاں مہر و وفا کا ماتم
ہم تیری یاد سے جس روز اُتر جائیں گے

جوہری بند کیئے جاتے ہیں بازار سخن
ہم کسے بیچنے الماس و گُہر جائیں گے

نعمت زیست کا یہ قرض چکے گا کیسے
لاکھ گھبرا کے یہ کہتے رہیں, مر جائیں گے

شاید اپنا بھی کوئی بیت حدی خواں بن کر
ساتھ جائے گا، مرے یار جدھر جائیں گے

فیض آتے ہیں رہ عشق میں جو سخت مقام
آنے والوں سے کہو، ہم تو گزر جائیں گے

فیض ـ اِدھر نہ دیکھوکہ جو بہادر

اِدھر نہ دیکھوکہ جو بہادر
قلم کے یا تیغ کے دھنی تھے
جو عزم و ہمت کے مدعی تھے
اب ان کے ہاتھوں میں صدقِ ایماں کی
آزمودہ پرانی تلوار مڑ گئی ہے
 
جو کج کلہ صاحبِ حشم تھے
جو اہلِ دستار محترم تھے
ہوس کے پرپیچ راستوں میں
کلہ کسی نے گرو رکھ دی
کسی نے دستار بیچ دی ہے

اُدھر بھی دیکھو
جو اپنے رخشاں لہو کےدینار
مفت بازار میں لٹا کر
نظر سے اوجھل ہوئے
اور اپنی لحد میں اس وقت تک غنی ہیں،

اُدھر بھی دیکھو
جو حرفِ حق کی صلیب پر اپنا تن سجا کر
جہاں سے رخصت ہوئے
اور اہلِ جہاں میں اس وقت تک نبی ہیں