میری داستان حسرت سنا سنا کہ روئے
مجھے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے
کوئی ایسا اہل دل ہو کہ فسانہ محبت
میں اسے سنا کے روؤں وہ مجھے سنا کے روئے
مری آرزو کی دنیا دل ناتواں کی حسرت
جسے کھو کے شادماں تھے آج اُسے پا کے روئے
تیری بے وفائیوں پر، تیری کج ادائیوں پر
کبھی سر چھپا کے روئے، کبھی منہ چھپا کے روئے
جو سنائی انجمن میں شب غم کی آپ بیتی
وہ کبھی رو کے مسکرائے، کبھی مسکرا کے روئے
میں ھوں بے وطن مسافر، میرا نام بے کسی ھے
میرا کوئی بھی نہیں ھے جو گلے لگا کے روئے
میرے پاس سے گزر کر میرا حال تک نہ پوچھا
میں یہ کیسے مان جاوں کہ وہ دور جا کہ روئے