گرمئ شوق نظارہ کا اثر تو دیکھو
گل کھلے جاتے ہیں وہ سایۂ در تو دیکھو
ایسے ناداں بھی نہ تھے جاں سے گزرنے والے
ناصحو ، پندگرو ، راہگزر تو دیکھو
وہ تو وہ ہے، تمہیں ہوجائے گی الفت مجھ سے
اک نظر تم مرا محبوب نظر تو دیکھو
وہ جو اب چاک گریباں بھی نہیں کرتے ہیں
دیکھنے والو کبھی ان کا جگر تو دیکھو
دامن درد کو گلزار بنا رکھا ہے
آؤ اک دن دل پرخوں کا ہنر تو دیکھو
صبح کی طرح جھمکتا ہے شب غم کا افق
فیض ، تابندگئ دیدۂ تر تو دیکھو