اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

مصطفی ۔ امید و بیم دست و بازوئے قاتل میں رہتے ہیں

5/24/2014

نذرِ داغ

اُمید و بیمِ دست و بازوئے قاتل میں رہتے ہیں
تمہارے چاہنے والے بڑی مشکل میں رہتے ہیں

نکل آ اب تو ان پردوں سے باہر، دُخترِ صحرا
کہ باہر کم ہیں وہ طوفان جو محمل میں رہتے ہیں

جنہیں دیکھا نہیں دنیا کی بے تعبیر آنکھوں نے
بہت سے لوگ ان خوابوں کے مستقبل میں رہتے ہیں

چلو افلاک کے زینوں پہ چڑھ کے عرش تک پہنچیں
کہ سید مصطفی زید ی اسی منزل میں رہتے ہیں

مصطفی ۔ تمام شہر پہ آسیب سا مسلط ہے

سایہ

تمام شہر پہ آسیب سا مسلط ہے
دھُواں دھُواں ہیں دریچے ہوا نہیں آتی
ہر ایک سمت سے چیخیں سنائی دیتی ہیں
صدائے ہم نفس و آشنا نہیں آتی

گھنے درخت، درو بام، نغمہ و فانوس
تمام سحر و طلسمات و سایہ و کابوس
ہر ایک راہ پر آوازِ پائے نا معلوم
ہر ایک موڑ پہ ارواحِ زِشت و بد کا جلوس

سفید چاند کی اجلی قبائے سیمیں پر
سیاہ و سرد کفن کا گماں گزرتا ہے
فَضا کے تخت پہ چمگادڑوں کے حلقے ہیں
کوئی خلا کی گھنی رات سے اترتا ہے

تمام شہر پہ آسیب سا مسلط ہے
کوئی چراغ جلاؤ، کوئی حدیث پڑھو

کوئی چراغ بہ رنگِ عذارِ لالہ رخاں
کوئی حدیث باندازِ صدقۂ دل و جاں
کوئی کِرن پئے تزئینِ غُرفہ و محراب
کوئی نوا پئے درماندگاں و سوختہ جاں

سنا ہے عالمِ روحانیاں کے خانہ بدوش
سحر کی روشنیوں سے گریز کرتے ہیں

سحر نہیں ہے تو مشعل کا آسرا لاؤ
لبوں پہ دل کی سلگتی ہوئی دعا لاؤ
دلوں کے غسلِ طہارت کے واسطے جا کر
کہیں سے خونِ شہیدانِ نینوا لاؤ

ہر اک قبا پہ کثافت کے داغ گہرے ہیں
لہو کی بوند سے یہ پیرہن دھلیں تو دھلیں
ہوا چلے تو چلے بادباں کھلیں تو کھلیں