اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

مومن لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
مومن لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

مومن ـ میں کوچہ رقیب میں بھی سر کے بل گیا

5/28/2013


شب جو مسجد میں جا پھنسے مومن
رات کاٹی خدا خدا کر کے
------------
اس نقش پا کے سجدے نےکیا کیا کیا ذلیل
میں کوچہ رقیب میں بھی سر کے بل گیا
------------
کچھ نہیں نظر آتا آنکھ لگتے ہی ناصح
گر نہیں یقیں حضرت، آپ بھی لگا دیکھیں
------------ 
ہنستے جو دیکھتے ہیں کسی کو کسی سے ہم 
منہ دیکھ دیکھ روتے ہیں کس بے کسی سے ہم 
------------ 
ہرگز نہ رام وہ صنم سنگدل ہوا 
مومن ہزار حیف کہ ایماں عبث گیا

مومن ـ وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی وعدہ یعنی نباہ کا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


مومن - شب جو مسجد میں جا پھنسے مومن

3/27/2013

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی  وعدہ  یعنی  نباہ   کا  ، تمہیں  یاد  ہو کہ   نہ  یاد   ہو
------------
شب جو مسجد میں جا پھنسے مومن
رات   کاٹی  خدا   خدا   کر  کے
------------
اس نقش پا کے سجدے نےکیا کیا کیا ذلیل
میں کوچہ  رقیب  میں بھی سر کے بل   گیا
------------
کچھ  نہیں   نظر  آتا   آنکھ  لگتے   ہی  ناصح
گر نہیں یقیں حضرت، آپ بھی لگا دیکھیں
------------
تم میرے پاس ہوتے ہو گویا
جب  کوئی  دوسرا  نہیں  ہوتا
تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے
ورنہ  دنیا  میں  کیا  نہیں  ہوتا 

------------ 
ہنستے  جو  دیکھتے   ہیں  کسی   کو   کسی  سے  ہم 
منہ دیکھ دیکھ روتے ہیں کس بے کسی سے ہم 
------------ 
ہرگز  نہ  رام  وہ  صنم  سنگدل   ہوا 
مومن ہزار حیف کہ ایماں عبث گیا 
------------ 
پیہم  سجود  پائے  صنم  پر  دم  و  داع 
مومن خدا کو بھول گئے اضطراب میں 
------------ 
پروانے کو کس لیے جلایا  تھا اے شمع 
بے جرم کو  خاک میں  ملایا  اے شمع


مومن - منّتِ حضرتِ عیسٰی نہ اٹھائیں گے کبھی

3/23/2013

منّتِ   حضرتِ   عیسٰی   نہ    اٹھائیں    گے  کبھی
زندگی   کے   لیے   شرمندۂ   احساں   ہوں  گے؟

چاکِ پردہ سے یہ غمزے ہیں، تو اے پردہ نشیں
ایک میں کیا  کہ سبھی  چاک گریباں  ہوں  گے
  
پھر   بہار   آئی     وہی     دشت     نوردی     ہوگی
پھر   وہی   پاؤں ،  وہی    خارِ  مُغیلاں   ہوں   گے
 
سنگ  اور  ہاتھ  وہی  ،  وہ    ہی  سر  و  داغِ  جنوں
وہی ہم ہوں گے، وہی  دشت  و  بیاباں  ہوں  گے
 
عمر   ساری    تو    کٹی  عشقِ  بتاں   میں    مومن
آخری  وقت  میں  کیا  خاک  مسلماں  ہوں   گے

مومن - ناوک انداز جدھر دیدۂ جاناں ہوں گے


ناوک انداز جدھر دیدۂ جاناں ہوں گے
نیم بسمل کئی ہوں گے، کئی بے جاں ہوں گے
تابِ نظّارہ نہیں ، آئینہ کیا دیکھنے دوں
اور بن جائیں گے تصویر، جو حیراں ہوں گے
تو کہاں جائے گی ، کچھ اپنا ٹھکانا کر لے
ہم تو کل خوابِ عدم میں شبِ ہجراں ہوں گے
ایک ہم ہیں کہ ہوئے ایسے پشیمان کہ بس
ایک وہ ہیں کہ جنھیں چاہ کے ارماں ہوں گے
ہم نکالیں گے سن اے موجِ ہوا ، بل تیرا
اس کی زلفوں کے اگر بال پریشاں ہوں گے

مومن - دیدہ حیراں نے تماشا کیا

دیدہ حیراں نے تماشا کیا
دیر تلک وہ مجھے دیکھا کیا

ضبط فغاں گو کہ اثر تھا کیا
حوصلہ کیا کیا نہ کیا، کیا کیا

انک نہ لگنے سے سب احباب نے
آنکھ کے لگ جانے کا چرچا کیا

 مر گئے اس کے لب جاں بخش پر
ہم نے علاج آپ ہی اپنا کیا

غیر عیادت سے برا مانتے
قتل کیا آن کے اچھا کیا

جاے تھی تیری میرے دل میں سو ہے
غیر سے کیوں شکوۂ بے جا کیا

رحم فلک اور مرے حال پر
تو نے کرم اے ستم آرا کیا

مومن دشمن ہی رہے بت سدا 
مجھ سے مرے نام نے یہ کیا کیا

مومن - آنکھوں سے حیا ٹپکے ہے انداز تو دیکھو

3/18/2013


آنکھوں سے حیا ٹپکے ہے انداز تو دیکھو
ہے بو الہوسوں پر بھی ستم ناز تو دیکھو

جس بُت کے لئے میں ہوسِ حور سے گُذراج
اس عشقِ خوش انجام کا آغاز تو دیکھو

چشمک مری وحشت پہ ہےکیا حضرتِ ناصح
طرزِ نگہِ چشمِ فُسوں ساز تو دیکھو

اربابِ ہوس ہار کے بھی جان پہ کھیلے
کم طالعیِ عاشقِ جانباز تو دیکھو

مجلس میں مرے ذکر کے آتے ہی اُٹھے وہ
بد نامیءِ عشاق کا اعزاز تو دیکھو

محفل میں تُم اغیار کو دُزدیدہ نظر سے
منظور ہے پنہاں نہ رہے راز تو دیکھو

اس غیرتِ ناہید کی ہر تان ہے دیپک
شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو

دیں پاکیئِ دامن کی گواہی مرے آنسو
اس یوسفِ بیدرد کا اعجاز تو دیکھو

جنت میں بھی مومن نہ ملا ہائے بُتوں سے
جورِ اجلِ تفرقہ پرداز تو دیکھو

مومن - پھر بہار آئی وہی دشت نوردی ہو گی

3/05/2013

پھر بہار  آئی  وہی  دشت  نوردی   ہو گی
پھر وہی پاؤں وہی خار مغیلاں  ہوں  گے