اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

مصطفی زیدی ـ سراب

2/06/2014

ہر صَدا ڈُوب چُکی ، قَافلے وَالوں کے قَدم
ریگ زَاروں میں بگُولوں کی طرح سو تے ہیں
دُور تک پھیلی ہو ئی شَام کا سنّاٹا ہے
اور میں ایک تھکے ہارے مسافر کی طرح
سو چتا ہُوں کہ مآلِ سَفرِ دِل کیا ہے
کیُوں خَزف راہ میں خُورشِید سے لَڑ جاتے ہیں
تِتلِیاں اُڑتی ہیں اَور اُن کو پَکڑنے وَالے
یہی دَیکھا ہے کہ اپنوں سے بِچَھڑ جاتے ہیں فَرہاد
اِس سے مِلنا تو اِس طَرح کہنا:۔
تُجھ سے پَہلے مِری نِگاہوں میں
کَوئی رُوپ اِس طَرح نہ اُترا تھا
تَجھ سے آباد ہے خَرابۂ دِل
وَرنَہ میں کِس قَدر اَکیلا تھا
تیرے ہونٹوں پہ کوہسار کی اوس
تیرے چہرے پہ دھوپ کا جادو
تیری سانسوں کی تھرتھراہٹ میں
کونپلوں کے کنوار کی خوشبو
وہ کہے گی کہ ان خطابوں سے
اور کس کس پہ جال ڈالے ہیں
تم یہ کہنا کہ پیش ساغر جم
اور سب مٹیوں کے پیالے ہیں
ایسا کرنا کہ احتیاط کہ ساتھ
اس کہ ہاتھوں سے ہات ٹکرانا
اور اگر ہو سکے تو آنکھوں میں
صِرف دو چار اشک بھر لانا
عشق میں اے مبصّرین کرام
یہ ہی تیکنیک کام آتی ہے
اور یہ ہی لے کے ڈوب جاتی ہے