اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

جالب ـ تو کہ ناوا قفِ آدابِ شہنشاہی تھی

1/27/2014

یہ حبیب جالب کی وہ مشہورنظم ہے جوانہوں نے شان کی والدہ اداکارہ نیلوکے لیے اس وقت لکھی تھی، جب انہوں نے 1965 میں شاہ ایران کے دورہ پاکستان کے موقع پررقص سے انکارکردیاتھا، پاکستان کی سپرہٹ فلم زرقامیں اس نظم پر مہدی حسن خان صاحب کی آواز میں گانابھی فلمایاگیاہے

تو کہ ناوا قفِ آدابِ شہنشاہی تھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
تجھ کو انکار کی جرّات جو ہوئ تو کیونکر
سایہ ِءشاہ میں اسطرح جیا جاتا ہے

اہلِ ثروت کی یہ تجویز ہے، سر کش لڑکی
تجھکو دربار میں کوڑوں سے نچایا جاے
ناچتے ناچتے ہو جاے جو پائل خاموش
پھر نہ تازیست تجھے ہوش میں لایا جاے

لوگ اس منظر جانکاہ کو جب دیکھیں گے
اور بڑھ جاے گا کچھ سطوتِ شاہی کا جلال
تیرے انجام سے ہر شخص کو عبرت ہوگی
سر اٹھانے کا رعایا کو نہ آے گا خیال

طبعِ شاہانہ پہ جو لوگ گِراں ہوتے ہیں
ہاں انھیں زہر بھرا جام دیا جاتا ہے
تو کہ ناواقفِ آدابِ شہنشاہی تھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے