اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

امجد ـ اگر کبھی میری یاد آئے

1/27/2014

اگر کبھی میری یاد آئے 
تو چاند راتوں کی دلگیر روشنی میں 
کسی ستارے کو دیکھ لینا 
اگر وہ نخل فلک سے اڑ کر تمہارے قدموں میں آگرے تو یہ جان لینا 
وہ استعارہ تھا میرے دل کا 
اگر نہ آئے ؟۔۔۔۔۔

مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے کہ کسی پر نگاہ ڈالو 
تو اس کی دیوار جاں نہ ٹوٹے 
وہ اپنی ہستی نہ بھول جائے 

اگر کبھی میری یاد آئے 
گریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا 
میں خوشبووں میں تمہیں ملوں گا 
مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا 
میں اوس قطرہ کے آئینے میں تمہیں ملوں گا 

اگر ستاروں میں ، اوس خوشبوں میں 
نہ پاؤ مجھ کو 
تو اپنے قدموں میں دیکھ لینا 
میں گرد ہوتی مسافتوں میں تمہیں ملوں گا 

کہیں پہ روشن چراغ دیکھو تو جان لینا 
کہ ہر پتنگے کے ساتھ میں بھی سلگ چکا ہوں 
تم اپنے ہاتھوں سے ان پتنگوں کی خاک دریا میں ڈال دینا 
میں خاک بن کر سمندر میں سفر کروں گا 
کسی نہ دیکھے ہوئے جزیرے پہ رُک کے تمہیں صدائیں دوں گا
سمندروں کے سفر پہ نکلو 
تو اس جزیرے پہ کبھی اترنا!