اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

جالب ـ میں نے اس سے یہ کہا

1/27/2014

میں نے اس سے یہ کہا
یہ جو دس کروڑ ہیں
جہل کا نچوڑ ہیں
ان کی فکر سو گئی
ہر امید کی کرن
ظلمتوں میں کھو گئی
یہ خبر درست ہے
ان کی موت ہوگئی
بے شعور لوگ ہیں
زندگی کا روگ ہیں
اور تیرے پاس ہے
ان کے درد کی دوا

میں نے اس سے یہ کہا
تو خدا کا نور ہے
عقل ہے شعور ہے
قوم تیرے ساتھ ہے
تیرے ہی وجود سے
ملک کی نجات ہے
توہےمہرِ صبح نو
تیرے بعد رات ہے
بولتے جو چند ہیں
سب یہ شرپسند ہیں
ان کی کھینچ دے زباں
ان کا گھونٹ دے گلا

میں نے اس سے یہ کہا
جن کو تھا زباں پہ ناز
چُپ ہیں وہ زباں دراز
چین ہے سماج میں
بے مثال فرق ہے
کل میں اور آج میں
اپنے خرچ پر ہیں قید
لوگ تیرے راج میں

میں نے اس سے یہ کہا
آدمی ہے وہ بڑا
در پہ جو رہے پڑا
جو پناہ مانگ لے
اُس کی بخش دے خطا

میں نے اس سے یہ کہا
جن کا نام ہے عوام
کیا بنیں گے حکمراں
تُو 'یقین'ہے یہ 'گماں'
اپنی تو دعا ہے یہ
صدر تو رہے سدا

میں نے اس سے یہ کہا
یہ جو دس کروڑ ہیں
جہل کا نچوڑ ہیں
ان کی فکر سو گئی
ہر امید کی کرن
ظلمتوں میں کھو گئی
یہ خبر درست ہے
ان کی موت ہوگئی
بے شعور لوگ ہیں
زندگی کا روگ ہیں
اور تیرے پاس ہے
ان کے درد کی دوا

میں نے اس سے یہ کہا