(محبت کی ایک نظم)
محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
اسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
بوسوں کی حلاوت سے جب ہونٹ سلگتے ہوں
سانسوں کی تمازت سے جب چاند پگھلتے ہوں
اور ہاتھ کی دستک پر
جب بندِ قبا اس کے کھلنے کو مچلتے ہوں
عشق اور ہوس کے بیچ کچھ فرق نہیں رہتا
کچھ فرق اگر ہے بھی اس وقت نہیں رہتا
جب جسم کریں باتیں دریا بھی نہیں بہتا
میں جھوٹ نہیں کہتا
اے شام گواہی دے