اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

جالب - دیپ جس کا محلات ہی میں جلے

3/18/2013

دیپ  جس کا  محلات  ہی  میں  جلے
چند لوگوں کی خوشیوں کو  لے کر چلے
وہ  جو  سائے میں ہر مصلحت  کے  پلے

ایسے دستور کو، صبح بےنور کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا

میں بھی خائف  نہیں  تختۂ  دار  سے
میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے
کیوں ڈراتے  ہو  زنداں کی  دیوار  سے

ظلم کی بات کو، جہل کی رات کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا

پھول شاخوں پہ کھلنےلگے، تم کہو
جام  رندوں  کو  ملنے لگے، تم کہو
چاک سینوں کے سلنے لگے، تم کہو

اِس کھلےجھوٹ کو، ذہن کی لوٹ کو
میں  نہیں  مانتا،  میں  نہیں  جانتا

تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں
اب نہ ہم پر چلے گا تمھارا فسوں
چارہ گر درد مندوں کے بنتے ہو کیوں

تم نہیں چارہ گر ،  کوئی  مانے،  مگر
میں  نہیں  مانتا ،  میں  نہیں  جانتا