یہ تیرا پاکستان ہے نہ میرا پاکستان ہے
یہ اس کا پاکستان ہے جو صدر پاکستان ہے
دوستو جگ ہنسائی نہ مانگو
موت مانگو رہائی نہ مانگو
عمر بھر سر جھکائے پھرو گے
سب سے نظریں بچائے پھرو گے
نہ جا امریکہ نال کڑے
ایہہ گل نہ دیویں ٹال کڑے
وہی حالات ہیں فقیروں کے
دن پھرے ہیں فقط وزیروں کے
اپنا حلقہ ہے حلقۂ زنجیر
اور حلقے ہیں سب امیروں کے
جانے والے تیری یاد بہت آتی ہے
گھورتی ہے تنہائی بے بسی ستاتی ہے