اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

ساحر - مادام

3/18/2013

آپ بے وجہ پریشان سی کیوں‌ ہیں مادام
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی
میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہوں گے

نورِ سرمایہ سے ہے روئے تمدن کی جٍلا
ہم جہاں‌ہیں وہاں‌ تہذیب نہیں پل سکتی
مفلسی حسِ لطافت کو مٹا دیتی ہے
بھوک، آداب کے سانچوں‌میں ڈھل نہیں‌سکتی

لوگ کہتے ہیں تو لوگوں ‌پہ تعجب کیسا؟
سچ تو کہتے ہیں کہ ناداروں کی عزت کیسی
لوگ کہتے ہیں۔۔۔۔۔مگر آپ ابھی تک چپ ہیں
آپ بھی کہیئے غریبوں میں شرافت کیسی

نیک مادام! بہت جلد وہ دور آئے گا
جب ہمیں زیست کے ادوار پرکھنے ہوں گے
اپنی ذلت کی قسم، آپ کی عظمت کی قسم
ہم کو تعظیم کے میعار پرکھنے ہوں گے

ہم نے ہر دور میں تذلیل سہی ہے، لیکن
ہم نے ہر دور کے چہرے کو ضیاء بخشی ہے
ہم نے ہر دور میں‌محنت کے ستم جھیلے ہیں
ہم نے ہر دور کے ہاتھوں‌کو حنا بخشی ہے

لیکن ان تلخ مباحث سے بھلا کیا حاصل؟
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں‌گے
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی
میں جہاں‌ہوں، وہاں انسان نہ رہتے ہوں گے