اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

ساحر - فرار

3/18/2013

اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے

اپنی بیکار تمناؤں پہ شرمندہ ہوں میں
اپنی بےسود امیدوں پہ ندامت ہے مجھے

میرے ماضی کو اندھیرے میں دبا رہنے دو
میراماضی میری ذلت کے سوا کچھ بھی نہیں

میری امیدوں کا حاصل میری خواہش کا صلہ
اک بےنام اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں

کتنی بیکار امیدوں کا سہارا لے کر
میں نے ایوان سجائے تھے کسی کی خاطر

کتنی بےربط تمناؤں کے مبہم خاکے
اپنے خوابوں میں بسائے تھے کسی کی خاطر

مجھ سے اب میری محبت کے فسانے نا پوچھو
مجھکو کہنے دو میں نے انہیں چاھا ہی نہیں

اور وہ مست نگاہیں جو مجھے بھول گئیں
میں نے ان مست نگاہوں کو سراہا بھی نہیں

مجھ کو کہنے دو کہ میں آج بھی جی سکتا ہوں
عشق ناکام سہی زندگی ناکام نہیں

ان کو اپنانے کی خواہش انہیں پانے کی طلب
شوق بیکار سہی سایہ غم انجام نہیں

وہ کنول جن کو کبھیی ان کے لئے کھلنا تھا
وہی گیسو وہی نظر وہی آرد وہی جسم

میں جو چاھوں کہ مجھے اور بھی مل سکتے ہیں
ان کی نظروں سے بہت دور بھی کھل سکتے ہیں