زمیں نئی تھی فلک نا شناس تھا جب ہم
تری گلی سے نکل کر سوئے زمانہ چلے
نظر جھکا کہ بہ اندازِ مجرمانہ چلے
چلے بَجیب دریدہ، بہ دامنِ صَد چاک
کہ جیسے جنسِ دل و جاں گنوا کے آئے ہیں
تمام نقدِ سیادت لٹا کہ آئے ہیں
جہاں اک عمر کٹی تھی اسی قلمرو میں
شناختوں کے لیئے ہر شاہراہ نے ٹوکا
ہر اک نگاہ کے نیزے نے راستہ روکا
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں