اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

مصطفی ـ جہاں جلے تھے ترے حسنِ آتشیں کے کنول

2/16/2014


جہاں جلے تھے ترے حسنِ آتشیں کے کنول
وہاں الاؤ تو کیا راکھ کا نشاں بھی نہ تھا
چراغ کشتۂ محفل دھواں دھواں بھی نہ تھا

مسافرت نے پکارا نئے افق کی طرف
اگر وفا کی شریعت کا یہ صلہ ہو گا
نئے افق سے تعارف کے بعد کیا ہو گا

دردِ دل بھی غمِ دوراں کے برابر سے اٹھا
آگ صحرا میں لگی اور دھواں گھر سے اٹھا

تابشِ حُسن بھی تھی آتشِ دنیا بھی مگر
شُعلہ جس نے مجھے پھُونکا، میرے اندر سے اُٹھا

کسی موسم کی فقیروں کو ضرورت نہ رہی
آگ بھی، ابر بھی، طوفان بھی ساغر سے اُٹھا

بے صَدف کتنے ہی دریاؤں سے کچھ بھی نہ ہوا
بوجھ قطرے کا تھا ایسا کہ سمندر سے اٹھا

چاند سے شکوہ بہ لب ہوں کہ سُلایا کیوں تھا
میں کہ خورشیدِ جہانتاب کی ٹھوکر سے اُٹھا

کوئی تبصرے نہیں :