اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

محسن - چراغِ شب کی طرح

3/02/2013



ہمارا کیا ہے کہ ہم تو چراغِ شب کی طرح
اگر جلے بھی تو بس اِتنی روشنی ہوگی
کہ جیسے تُند اندھیروں کی راہ میں جگنو
ذرا سی دیر کو چمکے ، چمک کے کھو جائے
پھر اُس کے بعد کِسی کو نہ کُچھ سُجھائی دے
نہ شب کٹے نہ سُراغِ سحر دکھائی دے

ہمارا کیا ہے کہ ہم تو پسِ غُبارِ سفر
اگر چلے بھی تو بس اِتنی راہ طے ہوگی
کہ جیسے تیز ہوائوں کی زد میں نقشِ قدم
ذرا سی دیر کو اُبھرے ، اُبھر کے مِٹ جائے
پھر اُس کے بعد نہ رستہ نہ راہگزر مِلے
حدِ نگاہ تلک دشتِ بے کنار مِلے

ہماری سمت نہ دیکھو کہ کوئی دیر میں ہم
قبیلہءِ دِل و جاں سے بِچھڑنے والے ہیں
بسے بسائے ہوئے شہر اپنی آنکھوں کے
مثالِ خانہء۔ ویراں اُجڑنے والے ہیں
ہوا کا شور یہی ہے تو دیکھتے رہنا
ہماری عمر کے خیمے اُکھڑنے والے ہیں