اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

منیر نیازی - اشک رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو

2/20/2010


اشکِ رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو
اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو


یہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگاں کی یاد
تنہائیوں کا زہر ہے اور ہم ہیں دوستو

لائی ہے اب اڑا کے گئے موسموں کی باس
برکھا کی رُت کا قہر ہے اور ہم ہیں دوستو

دل کو ہجومِ نکہتِ مہ سے لہو کیے
راتوں کا پچھلا پہر ہے اور ہم ہیں دوستو

پھرتے ہیں مثلِ موجِ ہوا شہر شہر میں
آوارگی کی لہر ہے اور ہم ہیں دوستو

آنکھوں میں اڑ رہی ہے لُٹی محفلوں کی دھول
عبرت سرائے دہر ہے اور ہم ہیں دوستو