اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

مصطفی زیدی ـ یہ ہے میری کہانی

2/05/2014


یہ ہے میری کہانی
خاموش زندگانی

سناٹا کہہ رہا ہے
کیوں ظلم سہہ رہا ہے

اک داستاں پرانی
تنہائی کی زبانی

ہر زخم کھل رہا ہے
کچھ مجھ سے کہہ رہا ہے

چھبتے کانٹے یادوں کے
دامن سے چنتا ہوں
گرتی دیواروں کے آنچل میں زندہ ہوں

بس یہ میری کہانی
بے نشاں نشانی

اک درد بہہ رہا ہے
کچھ مجھ سے کہہ رہا ہے

چھبتے کانٹے یادوں کے دامن سے چنتا ہوں
گرتی دیواروں کے آنچل میں زندہ ہوں
بجائے پیار کے شبنم میرے گلستاں میں

برستے رہتے ہیں ہر سمت موت کے سائے
سیاہیوں سے الجھ پڑتی ہیں میری آنکھیں

کوئی نہیں کوئی بھی نہیں جو بتلائے
میں کتنی دیر اجالوں کی راہ دیکھوں گا

کوئی نہیں ہے کوئی بھی نہیں نہ پاس نہ دور
اک پیار ہے دل کی دھڑکن

اپنی چاہت کا جو اعلان کیے جاتی ہے
زندگی ہے جو جیے جاتی ہے
خون کے گھونٹ پیے جاتی ہے
خواب آنکھوں سے سیے جاتی ہے

اب نہ کوئی پاس ہے
پھر بھی احساس ہے

راہیوں میں الجھی پڑی
جینے کی اک آس ہے

یادوں کا جنگل یہ دل
کانٹوں سے جل تھل یہ دل

چھبتے کانٹوں یادوں کے دامن سے چنتا ہوں
گرتی دیواروں کے آنچل میں زندہ ہوں

کوئی تبصرے نہیں :