اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

حسرت - بزم اغیار میں ہر چند وہ بیگانہ رہے

1/17/2014


بزم اغیار میں ہر چند وہ بیگانہ رہے
ہاتھ آہستہ مرا پھر بھی دبا کر چھوڑا

سہل کہتا ہوں ممتنع حسرت
نغز گوئی مرا شعار نہیں

شعردراصل ہیں وہی حسرت
سنتے ہی دل میں جو اتر جائیں

رکھتے ہیں عاشقان حسن سخن
لکھنوی سے نہ دہلوی سے غرض

اس شوخ کورسوا نہ کیا ہے نہ کریں گے
ہم نے کبھی ایسا نہ کیا ہے نہ کریں گے

غالب و مصحفی و میرو نسیم و مومن
طبع حسرت نے اٹھا یا ہر استاد سے فیض

طرز مومن پہ مرحبا حسرت
تیری رنگین نگاریاں نہ گئیں

اردو میں کہاں ہے اور حسرت
یہ طرز نظیری و فغانی

سر کہیں ، بال کہیں ، ہاتھ کہیں پاؤں کہیں
ان کا سونا بھی ہے کس شان کا سونا دیکھو