اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

شورش - ہم نے اس وقت سیاست میں قدم رکھا تھا

1/04/2011

ہم نے اس وقت سیاست میں قدم رکھا تھا
جب   سیاست   کا   صلہ  آہنی  زنجیریں تھیں

سرفروشوں کے لئے دار  و   رسن قائم تھے
خان زادوں کے لئے مفت کی جاگیریں تھیں

بے گناہوں کا لہو عام  تھا  بازاروں  میں 
خون احرار میں ڈوبی ہوئی شمشیریں تھیں

از افق تا   بہ   افق   خوف   کا   سناٹا   تھا 
رات کی قید میں خورشید کی تنویریں تھیں

جانشینیان کلایو  تھے  خداوند  مجاز 
سِرِّ توحید کی برطانوی تفسیریں تھیں

حیف اب وقت کے غدار بھی رستم ٹھہرے 
اور  زنداں  کے   سزاوار   فقط  ہم   ٹھہرے