اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

محسن نقوی: کبھی لب ہلیں گے تو پوچھنا

6/23/2015

ابھی کیا کہیں ، ابھی کیا سنائیں
کہ سرِفصیلِ سکوتِ جاں
کفِ روز و شب پہ شرر نما
وہ جو حرف حرف چراغ تھا
اُسے کِس ہوا نے بُجھا دیا
کبھی لب ہلیں گے تو پوچھنا

سرِ سحرِ عہدِ وِصال میں
وہ جو نِکہتوں کا ہجوم تھا
اُسے دستِ موجِ فراق نے
تہہِ خاک کب سے مِلا دیا
کبھی گُل کھلیں گے تو پوچھنا

ابھی کیا کہیں ، ابھی کیا سنائیں
یونہی خواہشوں کے فِشار میں
کبھی بے سبب کبھی بے خلل
کہاں کون کِس سے بچھڑ گیا
کِسے کِس نے کیسے گنوا دیا
کبھی پھر ملیں گے تو پوچھنا

کوئی تبصرے نہیں :