(4)
کیا چرخ کج رو ، کیا مہر ، کیا ماہ
سب راہرو ہیں واماندۂ راہ
کڑکا سکندر بجلی کی مانند
تجھ کو خبر ہے اے مرگ ناگاہ
نادر نے لوٹی دلی کی دولت
اک ضرب شمشیر ، افسانۂ کوتاہ
افغان باقی ، کہسار باقی
الحکم للہ ! الملک للہ !
حاجت سے مجبور مردان آزاد
کرتی ہے حاجت شیروں کو روباہ
محرم خودی سے جس دم ہوا فقر
تو بھی شہنشاہ ، میں بھی شہنشاہ!
قوموں کی تقدیر وہ مرد درویش
جس نے نہ ڈھونڈی سلطاں کی درگاہ
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں