اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

شکیل بدایونی - غم عاشقی سے کہہ دو راہ عام تک نہ پہنچے

2/05/2013

غم عاشقی سے کہہ دو راہ  عام  تک  نہ پہنچے
مجھے خوف ہے یہ تہمت میرے نام تک نہ پہنچے

میں نظر سے پی رہا تھا کہ یہ دل نے بدعا دی
تیرا ہاتھ زندگی بھر کبھی  جام  تک  نہ پہنچے

نئی صبح پر نظر ہے مگر  آہ  یہ  بھی  ڈر  ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے

انھیں اپنے دل کی خبریں میرے دل سے مل رہی ہیں
میں جو ان سے روٹھ جائوں تو  پیام  تک  نہ پہنچے

یہ  ادا  یہ  بے   نیازی   تجھے   بے   وفا   مبارک
مگر ایسی  بے  رخی  کیا  کہ  سلام  تک  نہ  پہنچے