آپ دستار اُتاریں تو کوئی فیصلہ ھو
لوگ کہتے ھیں کہ سر ھوتے ھیں دستاروں میں
آج بھی ملتے ھیں منصور ھزاروں لیکن
اب انا الحق کی صلابت نہیں کرداروں میں
نہ کرو ظلِ الہی کی برائی کوئی
دوستو کفر نہ پھیلائو نمک خواروں میں
وھی ھر دور کے نمرود کے مجرم ھیں جنہیں
پھول کھلتے نظر آ جاتے ھیں انگاروں میں
حشر آنے کی ابھی تو کوئی تقریب نہیں
ابھی کچھ نیکیاں زندہ ھیں گنہگاروں میں