اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

فیض - کہیں نہیں ہے، کہیں بھی نہیں لہو کا سراغ

7/19/2012

نہ دست و ناخن قاتل نہ آستیں نہ نشاں
نہ سرخیٴ لب خنجر نہ رنگ نوک سناں

نہ خاک پر کوئی دھبا نہ بام پر کوئی داغ
کہیں نہیں ہے، کہیں بھی نہیں لہو کا سراغ

نہ صرف خدمت شاہاں کہ خوں بہا دیتے
نہ دیں کی نذر کہ بیعانہ جزا دیتے

نہ رزم گاہ میں برسا کہ معتبر ہوتا 
کسی علم پہ رقم ہو کے مشتہر ہوتا

پکارتا رہا، بے آسرا ، یتیم لہو
کسی کو بہر سماعت نہ وقت تھا نہ دماغ

نہ مدعی ، نہ شہادت ، حساب پاک ہوا 
یہ خون خاک نشیناں تھا رزق خاک ہوا