اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

شورش - سوچتا ہوں کہ اسی قوم کے وارث ہم ہیں

1/04/2011

یہ سبھی کیوں ہے؟ یہ کیا ہے؟
مجھے کچھ سوچنے دے

سوچتا ہوں کہ اُسی قوم کے وارث ہم ہیں
جس نے اَولادِ پیمبر کا تماشا دیکھا 

جس نے سَادات کے خیموں کی طنابیں توڑیں 
جس نے لَختِ دلِ حیدر کو تڑپتا دیکھا 

برسرِ عام سکینہ کی نقابیں اُلٹیں 
لشکر ِ حیدرِ کرار کو لُٹتا دیکھا 

اُمِ کلثوم کے چہرے پہ طمانچے مارے 
شام میں زینب وصُغرٰیٰ کا تماشا دیکھا 

شہِ کونین کی بیٹی کا جگر چاک کیا 
سِبطِ پیغمبرِ اسلام کا لاشا دیکھا 

دیدۂ قاسم و عباس کے آنسو لُوٹے 
قلب پر عابدِ بیمار کے چَرکا دیکھا 

توڑ کر اصغر و اکبر کی رگوں پر خنجر 
جورِ دوراں کا بہیمانہ تماشا دیکھا 

بھائی کی نعش سے ہمشیر لِپٹ کر روئی 
فوج کے سامنے شبیر کو تنہا دیکھا 

پھاڑ کر گُنبدِخضریٰ کے مکیں کا پرچم 
عرش سے فرش تلک حَشر کا نَقشا دیکھا 

قلبِ اسلام میں صَدمات کے خنجر بھونکے 
کربلا میں کفِ قاتل کا تماشا دیکھا 

اُبوسفیان کے پوتے کی غلامی کر لی 
خود فروشوں کو دِنائت سے پنپتا دیکھا 

اے مری قوم ترے حُسنِ کمالات کی خیر 
تُو نے جو کچھ بھی دکھایا وُہی نقشہ دیکھا 

کوئی تیرا بھی خدا ہے؟
مجھے کچھ سوچنے دے