رت بدلتی ہی نہیں موسم بدل جانے کے بعد
رات ڈھلتی ہی نہیں ہے دن نکل آنے کے بعد
موسم بے رنگ میں شہر شکستہ خواب میں
کچھ نہیں بدلا مکینوں کے بدل جانے کے بعد
اک عذاب حبس حرف حق ہے سینے پر گراں
دم کہاں آئے کسی دم، دم نکل جانے کے بعد
کون در کھولے گا اب ہجرت نصیبوں کے لئے
کس کے گھر جائیں گے اب گھر سے نکل جانے کے بعد