دلیل صبح روشن ہے ستاروں کی تنک تابی
افق سے آفتاب ابھرا گیا دور گراں خوابی
عروق مردہ مشرق میں خون زندگی دوڑا
سمجھ سکتے ہیں اس راز کو سینا و فارابی
مسلماں کو مسلماں کر دیا طوفان مغرب نے
تلاطم ہائے دریا ہی سے ہے گوہر کی سیرابی
عطا مومن کو پھر درگاہ حق سے ہونیوالا ہے
شکوہ ترکمانی ، ذہن ہندی ، نطق اعرابی