قریب آؤ دریچوں سے جھانکتی کرنو
کہ ہم تو پا بہ رسن ہیں ابھر نہیں سکتے
...
ٹھہر سکا نہ ہوائے چمن میں خیمہ گل
یہی ہے فصل بہاری یہی ہے باد مراد
....
جیسے پت جھڑ کے درختوں کی سمٹتی چھاؤں
جیسے آسیب زدہ شہر کے سہمے ہوئے گھر