اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

اقبال - خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہيں

12/31/2010

خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہيں 
ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہيں 

ہر اک مقام سے آگے مقام ہے تيرا 
حيات ذوق سفر کے سوا کچھ اور نہيں 

گراں بہا ہے تو حفظ خودي سے ہے ورنہ 
گہر ميں آب گہر کے سوا کچھ اور نہيں 

رگوں ميں گردش خوں ہے اگر تو کيا حاصل 
حيات سوز جگر کے سوا کچھ اور نہيں 

عروس لالہ مناسب نہيں ہے مجھ سے حجاب 
کہ ميں نسيم سحر کے سوا کچھ اور نہيں 

جسے کساد سمجھتے ہيں تاجران فرنگ 
وہ شے متاع ہنر کے سوا کچھ اور نہيں 

بڑا کريم ہے اقبال بے نوا ليکن 
عطائے شعلہ شرر کے سوا کچھ اور نہيں