اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

محسن نقوی: قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ

12/11/2014

قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ
اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ

اپنی پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر
سر سلامت نہیں رہتے یہاں دستار کے بیچ

سرخیان امن کی تلقین میں مصروف رہیں
حروف  بارود  اگلتے  رہے  اخبار  کے  بیچ

جس کی چوٹی  پہ  بسایا  تھا  قبیلہ  میں  نے
زلزلے جاگ پڑے ہیں اُسی کہسار کے بیچ

کاش اس خواب کو تعبیر کہ مہلت نہ ملے
شعلے اگلتے نظر آئے  مجھے  گلزار  کے  بیچ

ڈھلتے سورج کی تمازت نے بکھر کر دیکھا
سر کشیدہ مرا  سایا  صف ِ اشجار  کے  بیچ

رزق، ملبوس، مکاں، سانس، مرض، قرض، دوا
منقسم   ہو  گیا   انساں  انہی  افکار   کے   بیچ

دیکھے جاتے نہ تھے آنسو مرے جس سے محسن
آج  ہنستے  ہوئے  دیکھا  اُسے  اغیار  کے  بیچ

کوئی تبصرے نہیں :