اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

محسن نقوی - اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ

3/05/2014


قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ
اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ

اپنی پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر
سر سلامت نہیں رہتے یہاں دستار کے بیچ

سرخیان امن کی تلقین میں مصروف رہیں
حروف بارود اگلتے رہے اخبار کے بیچ

جس کی چوٹی پہ بسایا تھا قبیلہ میں نے
زلزلے جاگ پڑے ہیں اُسی کہسار کے بیچ

کاش اس خواب کو تعبیر کہ مہلت نہ ملے
شعلے اگلتے نظر آئے مجھے گلزار کے بیچ

ڈھلتے سورج کی تمازت نے بکھر کر دیکھا
سر کشیدہ مرا سایا صف ِ اشجار کے بیچ

رزق، ملبوس، مکاں، سانس، مرض، قرض، دوا
منقسم ہوگیا انساں انہی افکار کے بیچ

دیکھے جاتے نہ تھے آنسو مرے جس سے محسن
آج ہنستے ہوئے دیکھا اُسے اغیار کے بیچ



کوئی تبصرے نہیں :