نظر فریب قضا کھا گئي تو کيا ہوگا
حیات مو ت سے ٹکرا گئی تو کیا ہوگا
بزعم ہوش تجلی کی جستجو بے سود
جنوں کي زد پہ خرد آگئی تو کیا ہوگا
نئی سحر کے بہت لوگ منتظر ہيں مگر
نئی سحر بھی جو کجلا گئی تو کیا ہوگا
نہ رہنمائوں کي مجلس ميں لے چلو مجھ کو
ميں بے ادب ہوں ہنسی آگئی تو کیا ہوگا
غم حیات سے بیشک ہے خود کشی آساں
مگر جو موت بھی شرما گئی تو کیا ہوگا