اقبال
آہ کس کی جستجو رکھتی ہے آوارہ تجھے
راہ تو رہبر بھی تو، منزل بھی تو ، ساحل بھی تو
دیکھ آ کر کوچہء چاکِ گریباں میں کبھی
قیس تو لیلیٰ بھی تو، صحرا بھی تومحمل بھی تو
او بے خبر تو جو ہر آئینہ ایام ہے
تو زمانے میں خدا کا آخری پیغام ہے
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں