اَلفاظ کا جھگڑا ہیں ، بے جوڑ سراپا ہیں
بجتا ہوا ڈنکا ہیں ، ہر دیگ کا چمچا ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
مشہور صحافی ہیں ، عنوانِ معافی ہیں
شاہانہ قصیدوں کے، بے ربط قوافی ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
چلتے ہوئے لَٹّو ہیں ، بے ِزین کے ٹَٹّو ہیں
اُسلوبِ نگارش کے، منہ زور نِکھٹّو ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
یہ شکل یہ صورت ہے، سینوں میں کدورت ہے
آنکھوں میں حیا کیسی؟ پیسے کی ضرورت ہے
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
اپنا ہی بَھرم لے کر، اپنا ہی قلم لے کر
کہتے ہیں …کہ لکھتے ہیں، انسان کا غم لے کر
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
تابع ہیں وزیروں کے، خادم ہیں امیروں کے
قاتل ہیں اَسیروں کے، دشمن ہیں فقیروں کے
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
اَوصاف سے عاری ہیں ، نُوری ہیں نہ ناری ہیں
طاقت کے پُجاری ہیں ، لفظوں کے مداری ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
تصویرِ زمانہ ہیں ، بے رنگ فسانہ ہیں
پیشہ ہی کچھ ایسا ہے، ہر اِک کا نشانہ ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
رَہ رَہ کے ابھرتے ہیں ، جیتے ہیں نہ مرتے ہیں
کہنے کی جو باتیں ہیں ، کہتے ہوئے ڈرتے ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
بے تیغ و سناں جائیں ، با آہ و فغاں جائیں
اس سوچ میں غلطاں ہیں ، جائیں تو کہاں جائیں ؟
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟