اردو اور فارسی شاعری سے انتخابات -------- Selections from Urdu and Farsi poetry

اقبال ـ گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر

11/28/2013


گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر
ہوش و خرد شکار کر ، قلب و نظر شکار کر

عشق بھی ہو حجاب میں ، حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر

تو ہے محیط بے کراں ، میں ہوں ذرا سی آبجو
یا مجھے ہمکنار کر یا مجھے بے کنار کر

میں ہوں صدف تو تیرے ہاتھ میرے گہر کی آبرو
میں ہوں خزف تو تو مجھے گوہر شاہوار کر

نغمۂ نو بہار اگر میرے نصیب میں نہ ہو
اس دم نیم سوز کو طائرک بہار کر

باغ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوں
کار جہاں دراز ہے ، اب مرا انتظار کر

روز حساب جب مرا پیش ہو دفتر عمل
آپ بھی شرمسار ہو ، مجھ کو بھی شرمسار کر

اقبال ـ ترے شیشے میں مے باقی نہیں ہے

11/06/2013


ترے شیشے میں مے باقی نہیں ہے
بتا ، کیا تو مرا ساقی نہیں ہے

سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم
بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے



اقبال ـ اگر کج رو ہیں انجم ، آسماں تیرا ہے یا میرا

اگر کج رو ہیں انجم ، آسماں تیرا ہے یا میرا
مجھے فکر جہاں کیوں ہو ، جہاں تیرا ہے یا میرا؟

اگر ہنگامہ ہائے شوق سے ہے لامکاں خالی
خطا کس کی ہے یا رب ، لامکاں تیرا ہے یا میرا؟

اسے صبح ازل انکار کی جرأت ہوئی کیوں کر
مجھے معلوم کیا ، وہ راز داں تیرا ہے یا میرا؟

محمد بھی ترا ، جبریل بھی ، قرآن بھی تیرا
مگر یہ حرف شیریں ترجماں تیرا ہے یا میرا؟

اسی کوکب کی تابانی سے ہے تیرا جہاں روشن
زوال آدم خاکی زیاں تیرا ہے یا میرا؟

اقبال ـ میری نوائے شوق سے شور حریم ذات میں

 میری نوائے شوق سے شور حریم ذات میں
غلغلہ ہائے الاماں بت کدۂ صفات میں

حور و فرشتہ ہیں اسیر میرے تخیلات میں
میری نگاہ سے خلل تیری تجلیات میں

گرچہ ہے میری جستجو دیر و حرم کی نقش بند
میری فغاں سے رستخیز کعبہ و سومنات میں

گاہ مری نگاہ تیز چیر گئی دل وجود
گاہ الجھ کے رہ گئی میرے توہمات میں

تو نے یہ کیا غضب کیا، مجھ کو بھی فاش کر دیا
میں ہی تو اک راز تھا سینۂ کائنات میں